خو فنا ک عمارت-عمران سیریز- ابنِ صفی

’’لیڈی جہا نگر ‘ میں  ایک لنڈروے مرغ کی طرح اُداس ہوں ‘‘۔

؎’’چلو اٹھو ! لیکن اپنے کنفیو شس کو یہیں چھوڑچلو۔ بو ریت مجھے برداشت نہیں ہوتی‘‘۔

تقر یباً آدھے گھنٹے بعد عمران لیڈی جہا نگیر  کی خواب گاہ میں کھڑا اُسے آنکھیں پھا ڑپھا ڑ کر دیکھ رہا تھا ۔ لیڈی جہا نگیر جس کے جسم پر صرف شب خوابی کا لبا دہ تھا ، انگڑائی لے کر مسکرانے لگی۔

’’کیا سوچ رہے ہو ‘‘۔ اُس نے بھرّائی ہوئی آواز میں پو چھا ۔

’’میں یہ سوچ رہا تھا کہ آخر کسی مثلث کے تینوں زاویوں کا مجموعہ دوزاویہ قائمہ کے برا بر  کیوں ہو تا ہے‘‘۔

’’پھر بکواس شروع کر دی تم نے ‘‘۔لیڈی جہا نگیر کی نشیلی آنکھوں سے جھلاّ ہٹ جھا  نکنے لگی۔

’’ما ئی ڈیر لیڈی جہا نگیر ‘ اگر میں یہ ثا بت کر دوں کہ زوایہ قا ئمہ کوئی چیز ہی نہیں ہے تو د نیا کا بہت بڑا آدمی ہو سکتا ہوں‘‘۔

’’جہنم میں جا سکتے ہو‘‘۔ لیڈی جہا نگیر بُرا سا منہ بنا کر بڑبڑا ئی ۔

’’جہنم !کیاتمہیں جہنم پر یقین ہے‘‘۔

’’عمران‘میں تمہیں د ھکّے دے کر نکا ل دوں گی‘‘۔

’’لیڈی جہا نگیر ! مجھے نیند آرہی ہے‘‘۔

’’سر جہا نگیر کی خواب گاہ میں ان کا سلیپنگ سوٹ ہو گا ‘ پہن لو‘‘۔

’’شکر یہ! خواب گاہ کد ھر ہے‘‘۔

’’سا منے والا  کمرہ !‘‘لیڈی جہا نگیر نے کہا اور بے چینی سے ٹہلنے لگی۔

عمران نے سر جہا نگیر کی خواب گاہ میں گھس  کر اندر سے دروازہ بند کر لیا۔لیڈی جہا نگیرٹہلتی رہی۔ دس منٹ گز ر گئے ۔ آخر وہ جھنجھلا کر سر جہا نگیر کی خواب گاہ کے دروازے پر آئی۔ دھکّا دیا لیکن اندر سے چٹخنی چڑھا دی گئی تھی۔

’’کیا کرنے لگے عمران؟‘‘ اُس نے دروازہ  تھپتھپا نا شروع کر دیا ۔ لیکن جواب ندار د۔ پھر اُسے ایسا محسوس ہوا جیسے عمران خر اٹے لے رہا ہو ۔اُس نے دروازے سے کان لگادیے ۔ حقیقتاً وہ خراٹوں ہی کی آواز تھی۔

پھر دوسرے لمحے میں وہ ایک کر سی پر کھڑی ہو کردَروازے کے اُوپری شیشوں سے کمرے کے اندر جھا نک رہی تھی۔ اُس نے دیکھا کہ عمران کپڑے جو توں سمیت سر جہا نگیر کے پلنگ پر خراٹے لے رہا ہے اور اس نے  بجلی بھی نہیں بجھا ئی تھی۔ اپنے ہو نٹوں کو دا ئرے کی شکل میں سکوڑے عمران کو کسی بھو کی بلّی کی طرح گھو ر تی رہی۔پھر اس نے ہا تھ ما ر کر دروازے کا ایک شیشہ توڑدیا ۔نوکر شا ئد شا گرد پیشہ میں سو ئے  ہو ئے تھے ۔ ورنہ شیشے کے چھنا کے ان میں سے  ایک کو تو ضرور ہی جگا د یتے ۔ و یسے یہ اور با ت ہےکہ عمران کی نیند پر ان کا ذرہ برابر بھی اثرنہ پڑا ہوا۔

لیڈی جہا نگیر نے اندر ہا تھ ڈال کر چٹخی نیچے گرادی ۔ نشے میں تو تھی۔ جسم کا پورا زور دروازے پر دے رکھا تھا ۔ چٹخنی کر تے ہی دو نوں پٹ کھل گئے اوروہ کرسی سمیت خواب گاہ میں جا گری۔