اہم نکات:
- بلند فشار خون جسم کے مختلف اعضا اور شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے، چاہے علامات ظاہر ہوں یا نہ ہوں۔
- بلند فشار خون کے علاج اور پرہیز میں کبھی لاپروائی نہ کریں۔
- ریستوران اور ہوٹل کے کھانے میں زیادہ نمک ہوتا ہے، جو بلند فشار خون کے مریضوں کے لئے نقصان دہ ہے۔
- فروزن فوڈز میں بھی زیادہ نمک ہوتا ہے، اس لئے انہیں محدود مقدار میں استعمال کریں۔
- نمکین کھانے کی اشیاء اور اچار والی چیزیں بلند فشار خون کے مریضوں کے لئے مناسب نہیں ہیں۔
بلند فشار خون کے لئے نہ موافق غذائیں-
اگر بلند فشار خون کا مرض ایک بار لاحق ہو جائے، تو علامات ظاہر ہوں یا نہ ہوں، یہ تا عمر جسم کے مختلف اعضا اور شریانوں کو نقصان پہنچاتا رہتا ہے۔ اسی لئے اسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے۔
بلند فشار خون کے علاج اور پرہیز میں کبھی لاپروائی نہ کریں کیونکہ معمولی سی بد پرہیزی یا ادویات کی خوراک میں کمی بیشی کسی پیچیدگی کا سبب بن سکتی ہے۔
بلند فشار خون پر کنٹرول کے لئے جہاں بعض غذائیں مفید ثابت ہوتی ہیں، وہیں کچھ غذائیں ایسی بھی ہیں جو خون کا دباؤ بڑھا سکتی ہیں۔ نیچے اسی مناسبت سے معلوماتی مضمون دیا جا رہا ہے۔
ریستوران، ہوٹلوں کے کھانے: چاولوں میں تلے ہوئے کیکڑوں میں (بعض عقائد میں ان کا کھانا جائز ہے) نمک زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ریستوران اور ہوٹلوں کے ڈبا بند کھانوں میں بھی نمک زیادہ ہوتا ہے، لہٰذا کھانے کا آرڈر دیتے وقت پہلے سے بتا دیں کہ مچھلی، سبزی یا جو بھی ڈش ہو، وہ لیموں کا رس چھڑک کر کم نمک میں پکائی جائے۔
یاد رکھیے، ایک فرد کو روزانہ صرف 2 سے 3 گرام نمک کی ضرورت ہوتی ہے، یعنی ایک چائے کے چمچ سے ذرا کم، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ریستوران اور ہوٹلوں کے کھانوں میں نمک زیادہ ڈالا جاتا ہے تاکہ یہ جلد خراب نہ ہوں۔ بہتر یہی ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کے مریض باہر کے کھانوں سے اجتناب کریں۔
فروزن فوڈز:
اگرچہ ان غذاؤں کا استعمال آسان ہوتا ہے، مگر ان میں نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تاکہ دیر تک ان کا ذائقہ برقرار رہے۔ اگر ڈبے میں درج نمک کی مقدار 600 ملی گرام یا اس سے کم ہو تو بلند فشار خون کے مریض انہیں کھا سکتے ہیں، بصورتِ دیگر ان کا استعمال بلڈ پریشر میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔
نمکین کھانے کی اشیاء:
آلو کے چپس، مکئی کے بھنے ہوئے دانے اور نمکین زیرے والے بسکٹ اگر نمک کی مقدار 50 سے 200 ملی گرام تک رکھیں تو بلڈ پریشر کے مریض انہیں کھا سکتے ہیں۔ اگر ان اشیاء میں نمک اس سے زیادہ ہو تو یہ مضرِ صحت ثابت ہوتی ہیں۔
اچار والی اشیاء اور ان کے رس:
اچار والی اشیاء اور ان کے رس میں عموماً نمک کی مقدار 900 ملی گرام سے زیادہ ہوتی ہے، لہٰذا ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لئے یہ اشیاء قطعاً مفید نہیں۔ اس کے برعکس نارنجی نسل کے پھل، لیموں، اور انناس کا تازہ جوس پینا مفید ہے، مگر ڈبا بند جوس عارضہ قلب یا عوارضِ گردش خون کے لئے مناسب نہیں۔
ڈبل روٹی:
مختلف برانڈ کی ڈبل روٹی نمکین محسوس نہیں ہوتی، مگر ان میں 80 سے 230 ملی گرام نمک شامل ہوتا ہے۔ براؤن بریڈ میں نمک نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے، اس لئے یہ بلند فشار خون کے مریضوں کے لئے نقصان دہ نہیں، جبکہ دیگر اقسام کی ڈبل روٹیاں مضر ثابت ہوتی ہیں۔
یخنی/ سوپ:
سردیوں میں ان کا استعمال مفید ہے، مگر ریستوران یا ہوٹل میں تیار کی جانے والی یخنی کے ایک کپ یعنی آٹھ اونس ٹماٹر کے سوپ میں 700 سے 1260 ملی گرام نمک شامل ہوتا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ کم نمک والی یخنی گھر میں بنائیں، تاکہ فشارِ خون کے بڑھنے کا امکان نہ رہے۔ ڈبا بند ٹماٹر ساس میں 660 ملی گرام نمک شامل ہوتا ہے، اس سے کم نمک والا برانڈ نقصان دہ نہیں ہوگا۔
پراسیسڈ گوشت:
بازاری بھنے گوشت کی چھ قاشوں میں 750 ملی گرام یا اس سے زیادہ نمک شامل ہوتا ہے، جبکہ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو اس سے کم مقدار نمک کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لئے گھر میں مچھلی یا مرغی کا گوشت حسبِ ذائقہ بھون لیں، تاکہ صحت مند بھی رہیں اور کھانے کا لطف بھی حاصل کریں۔
پیٹزا:
پیٹزا کی چار اونس قاش میں 760 سے 1010 ملی گرام، جبکہ منجمد پیٹزا کی چار اونس قاش میں 370 سے 730 ملی گرام نمک شامل ہوتا ہے، اس لئے صحت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کم دبیز سبزیوں والا پیٹزا استعمال کریں۔
پنیر:
ایک اونس پنیر میں 75 ملی گرام نمک پایا جاتا ہے، جبکہ آدھے کپ سخت پنیر میں 455 ملی گرام نمک ہوتا ہے، لہٰذا صرف وہ پنیر کھائیں جس میں نمک کی مقدار کم ہو۔
Leave a Comment
You must be logged in to post a comment.