جس شخص کو اوپر سے کمائی نہیں ہوتی
سوسائٹی کبھی اس کی ہائی نہیں ہوتی
کرتا ہے اسی روز وہ غور کرنا
جس روز میری جیب میں پائی نہیں جاتی
پولیس کرا لیتی ہر چیز برآمد کرتی ہے۔
اس سے بھی یہ چرائی نہیں ہوتی
مکر اور دغا عام پر اس کے علاوہ
اس شہر میں کوئی برائی نہیں ہوتی
تب تک تو لگتا ہے بھری بزم میں
تب تک وہ غزل اس کی سنائی نہیں ہوتی